گورنروں کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے صدر مسعود پزشکیان نے کہا کہ دین اور مذہب کی بات الگ، یہ کیسے ممکن ہے کہ کچھ لوگ عورتوں، بچوں اور بوڑھوں پر ایک جانب بم برسائیں اور دوسری جانب پوری دیدہ دلیری کے ساتھ امن کا پرچار کریں۔
انہوں نے کہا کہ صیہونی حکومت نے دنیا بھر کی نظروں کے سامنے قتل عام کیا ہے اور پھر دوسروں کو دہشت گرد قرار دیتی ہے۔
صدر مملکت نے یہ سوال اٹھایا کہ کس طرح سے اس بات کو منطقی قرار دیا جاسکتا ہے کہ یہ لوگ اتنی آسانی سے جرائم کا ارتکاب کریں اور دوسری طرف امن کے دعوے کرتے پھریں۔
انہوں نے کہا کہ صیہونی حکومت امن کی باتیں کرکر کے وحشیانہ انداز میں جرائم کا ارتکاب کر رہی ہے۔
صدر مملکت نے عوام سے اپیل کی کہ جمعۃ الوداع یوم القدس کو سڑکوں پر نکل کر اور ریلیوں میں شامل ہوکر صیہونی حکومت سے اپنی نفرت کا اظہار کریں۔
آپ کا تبصرہ